Orhan

Add To collaction

غلط فہمیاں

غلط فہمیاں
از حورین 
قسط نمبر6


گاڑی ایک جھٹکے سے رکی زارون نے باہر نکل کے اسکی سائیڈ پے آ کے اسے نکالا اور اندر لے گیا ۔وہ کوئی کمزور مرد نہیں تھا اور نہ ہی جاہل تھا جو عورتوں پے ہاتھ اٹھاے یا ان پے پابندیاں لگاے لیکن کشش کو دیکھتے ہی وہ سب بھول گیا لیکن پھر بھی اس نے کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھایا اور اسکا ارادہ اسے مرنے کا نہیں تھا لیکن اگر وہ ایسا نہ کرتا تو وہ اسے لا نہیں سکتا تھا اس لئے اس نے اس نے گولی چلائی  
گھر لا کے اس نے اسے لاؤنج میں کھڑا کیا اور خود کمرے میں چلا گیا ۔اور کشش اب یہ سوچ رہی تھی کے یہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے کل اسکا کتنا خوبصورت دن تھا اور وہ خوش تھی لیکن اب اب کیا اچانک سب پلٹ گیا ۔وہ ابھی سوچ رہی تھی کے وہ پتا نہیں کیا کرے گا تب ہی زارون کمرے سے باہر آیا اور اس کے ہاتھ میں ایک فرسٹ ایڈ باکس تھا جو اس نے ٹیبل پے پھینکا اور کہا 
اور خود کچن کی جانب بڑھ گیا ۔کشش پر اب نقاہت طاری ہو رہی تھی اور درد بھی برداشت سے باہر ہو رہا تھا 
ایک منٹ بعد وہ باہر آیا تو تو اس کے ہاتھ میں ایک چھری تھی جسے دیکھ کے کشش کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور وہ پیچھے پیچھے ہونے لگی ۔زارون کے چہرے پے کوئی تاثر نہیں تھا اس وقت اس لئے اندازہ لگانا مشکل تھا کے وہ کیا کرنے والا ہے 
پیچھے پیچھے ہوتے ہوتے وہ وہ صوفے سے جا لگی اور خوفزدہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی ۔زارون نے اس کے قریب پوھنچ کے اسکا وہی بازو پکڑا جس پے گولی چلائی تھی جس سے درد کی لہر اس کے جسم میں سرایت کر گئی لیکن وہ بولی کچھ نہیں یا شاید اس کے الفاظ کہیں کھو گئے تھے 
زارون وہ چھری اسکے بازو کہ پاس لے گیا تو اس کے رہے سہے اوسان بھی خطا ہونے لگے 
نن نہیں پل پلیز ۔وہ منت بھرے لہجے میں روتے ہوئے بولی 
ششش۔اس نے اپنے ہونٹوں پے انگلی رکھ کے چپ رہنے کا اشارہ کیا 
وہ چھری گرم تھی جس سے اس نے اس کے بازو میں لگی گولی نکالی تو بے اختیار اسکی چیخ نکلی 
آآآ ۔لیکن اس نے منہ پد دوسرا ہاتھ رکھ کے خود کو روکا اس نے دور ہوکے اس سے کہا 
یہ دوا لگا لینا یہاں ۔اس نے فرسٹ ایڈ باکس اور اس کے بازو کی طرف اشارہ کر کے کہا اور چھری اور گولی دونوں کو ڈسٹ بن میں پھینک کے باہر چلا گیا اور دروازہ باہر سے بند کر دیا ۔وہ یہ کام ڈاکٹر کو بلا کے بھی کروا سکتا تھا لیکن وہ اس بارے میں کسی کو کوئی خبر نہیں دینا چاہتا صرف قریب کے چند لوگ ہی اس بات کو جانتے تھے 
💕💕💕💕💕💕💕💕
اس کے جانے کے بعد اس نے آہستہ آہستہ ہاتھ فرسٹ ایڈ boz کی طرف بڑھایا اور اس میں کوٹن پے دوا لگا کے اپنا زخم صاف کرنے لگی اسے یاد تھا کے گھر میں اگر اسے کچھ ہوتا تو سب پریشان ہو جاتے تھے اور آج ؟
اس نے صاف کر کے اس پے پٹی کی اور صوفے پے بیٹھ کے آج کے بارے میں سوچنے لگی اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ ایسا ہوگا وہ اب ہچکیوں سے رو رہی تھی اس کے بازو میں ابھی بھی درد ٹیسیں اٹھ رہیں تھیں 
یہ اللّه یہ کیا ہی گیا میں نے کسی کا کیا بگاڑا ہے کہ میرے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے یا اللّه پلیز مجھے یہاں سے نکال دو ماما بابا مجھے لے جائیں یہاں سے ۔وہ روتے ہوئے کہنے لگی 
اور پھر کافی دیر بعد وہیں بیٹھے اور روتے ہوئے اسکی آنکھ لگ گئی کچھ نقاہت اور کچھ تھکن کے وجہ سے 
💕💕💕💕💕💕💕💕
حمزہ اور علینا جب گھر پوھنچے تو انھیں آج کے بارے میں پتا چلا علینا روتے ہر فاطمہ بیگم کے گلے لگ گئی جو کے خود کچھ بھی سمجھنے سے قاصر تھیں 
بابا آپ وکیل سے بات کریں نہ کسی ہم کشش کو ضرور واپس لائیں گے ایسے کیسے وہ انسان اسے لے گیا اس وے کیس کریں آپ بلکہ پولیس میں کمپلین کرتے ہیں ؟حمزہ نے مرتضیٰ صاحب سے کہا
ہاں وکیل سے بات کی ہےمینے وہ کھھ رہا تھا کہ کورٹ میں یہ ثابت ہو جائے کے وہ نکاح نامہ نقلی ہے تو ہم کشش کو واپس لا سکتے ہے اور کیس کے بارے میں اس نے کہا کے ہمیں عدالت سے مدد لینی چاہیے ۔انہوں نے کہا 
اس نے کہا ہے کے پیشی کی ڈیٹ لے لے گا تو اس دن ہی کچھ ہو سکتا ہے اور یہ بھی کے اگر وہ نکاح نامہ  اصلی ہوا تو کشش اس کے ساتھ ہی رہے گی ۔انہوں نے مزید کہا جب اذان کی آواز سن کے وہ اٹھ گے
پتا نہیں میری بیٹی کیسی ہوگی اس نے یہاں اس کے یہ کیا وہاں پتا نہیں ۔فاطمہ بیگم نے روتے ہوئے کہا اور وہ بھی نماز پڑھنے کی غرض سے اٹھ گئیں 
کچھ نہیں  ہوگا ہماری بچی کو ہم اسے واپس لے آئیں گے 
جی ماما کشش کو ہم واپس لے آئیں آپ فکر نہ کریں اور دوا کریں کے سب اچھا ہو ۔حمزہ انھیں تسلی دیتے کہا 
💕💕💕💕💕💕💕💕
لندن
وہ عیشاء کے گھر پوھنچی تو لاؤن جمیں  ہی اس کی ملاقات عیشاء کی ماما (حمنہ بیگم )سے ہو گئی 
اسلام علیکم آنٹی کیسی ہیں آپ ؟اور عیشاءکہاں ہے ۔اس نے ان سے مسکرا کے پوچھا  
واعلیکم السلام بیٹا میں ٹھیک تم کیسی  بہت دنوں بعد آئی ہو۔انہوں نے بھی مسکرا کے پوچھا 
 میں بھی  فٹ ہوں آنٹی اور بس ویسے ہی آنٹی ٹائم ہی نہیں ملا اور ماما کو تو آپ جانتی ہیں ہمم اچھا چلو خیر اور عیشاء اپنے روم میں ہے۔انہوں نے بیٹھتے ہوئے کہا 
شکریہ آنٹی میں اس سے مل کے آتی یوں ۔وہ انھیں کہتی اوپر کی جانب بڑھ گئی 
💕💕💕💕💕💕💕💕
کمرے پوھنچی تو اس نے دیکھا کے عیشاء الماری کے سامنے پریشانی سے کھڑی تھی 
وہ آہستہ آہستہ اس کی جانب بڑھی اور اس کے پاس جا کے 
بھاؤ ۔اچانک اس کے کان میں بولا تو وہ ڈر کے اچھلی پھر سمجھ آنے پے اس کے بازو پے چپت لگائی 
حوریہ یہ کیا تھا مجھے کچھ ہو جاتا تو ۔اس نے آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا 
ارے نہیں میری پیاری دوست تمہیں کچھ نہیں ہوتا اتنی نازک نہیں ہو تم ۔اس نے مسکراہٹ چھپاتے کہا تو عیشاء اسے خونخار نظروں سے دیکھنے لگی 
زیادہ بنو مت پتا ہے نہ تمہیں بدلنے  میں سب سے زیادہ ہاتھ میرا ہی ہے میڈم جی ۔جسے سن کے اسنے غصے سے اسے گھورا 
تو کیا ہوا احسان جتا نے کی ضرورت نہیں ہے تمہیں ہنہ ۔اس نے منہ پھولاتے کہا 
میں احسان نہیں جتا رہی مس حوریہ خیر یہ بتاؤ تم رات میں یہیں رہو گی نہ اگر ایسا نہ ہوا نہ تو تم مجھ سے دوبارہ بات مت کرنا ۔اس نے وارن کرنے والے انداز میں کہا 
ہاں یار رہ رہی ہوں یہیں بس لیکن میری خاطر داری بھی کرنی ہوگی تمہیں اچھا ۔اس نے احسان جتانے والے انداز میں کہا 
جی جی ضرور ۔اس نے طنزیہ کہا 
اچھا یہ بتاؤ کیا کر رہی تھی ۔اس نے الماری کی طرف اشارہ کرتے پوچھا 
کچھ نہیں یار بس کل کے لئے ڈریس سلیکٹ کر رہی تھی سمجھ ہی نہیں آ رہا تم ہیلپ کرو نہ میری ۔اس نے رونی صورت بنا کے کہا 
اچھا چلو دیکھتے ہیں ۔وہ کہتے ہوئے الماری کی جانب بڑھی اور ڈریس سلیکٹ کرنے میں اسکی مدد کرنے لگی 

   1
0 Comments